Allah

Allah

Feb 15, 2011

Al-Quran- ul-Hakeem< Surah An-Nisa Verses (1-20)

                                             سورة النِّسَاء
                   شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو بے شک الله تم پر نگرانی کر رہا ہے (۱) اوریتیموں کوان کے مال دے دو اور ناپاک کو پاک سے نہ بدلو اور ان کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ یہ بڑا گناہ ہے (۲) اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہوتوجوعورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو جو لونڈی تمہارے ملک میں ہو وہی سہی یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے (۳) اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دو پھر اگر وہ اس میں سے اپنی خوشی سے تمہیں کچھ معاف کر دیں تو تم اسے مزہ دار خوشگوار سمجھ کر کھاؤ (۴) اور اپنے وہ مال جنہیں الله نے تمہاری زندگی کے قیام کا ذریعہ بنایا ہے بے سمجھو کے حوالے نہ کرو البتہ انہیں ان مالوں سے کھلاتے او رپہناتے رہو اور انہیں نصیحت کی بات کہتے رہو (۵) اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں پھر اگر ان میں ہوشیاری دیکھو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو اور انصاف کی حد سے تجاوز کر کے یتیموں کا مال نہ کھا جاؤ اور ان کے بڑے ہونے کے ڈر سے ان کا مال جلدی نہ کھاؤ اور جسے ضرورت نہ ہو تو وہ یتیم کے مال سے بچے او رجو حاجت مند ہو تو مناسب مقدار کھالے پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کر و تو اس پر گواہ بنا لو اور حساب لینے کے لیے الله کافی ہے (۶) مردوں کا اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کا بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ دارو ں نے چھوڑا ہو تھوڑا ہو یہ بہت یہ حصہ مقرر ہے (۷) اور جب تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آئيں تو اس مال میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان کو معقول بات کہہ دو (۸) اور ایسے لوگو ں کو ڈرنا چاہيے اگر اپنے بعد چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ جائیں جن کی انہیں فکر ہو ان لوگو ں کو چاہیئے کہ خدا سے ڈریں اور سیدھی بات کہیں (۹) بے شک جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور عنقریب آگ میں داخل ہوں گے (۱۰) الله تعالیٰ تمہاری اولاد کے حق میں تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک مرد کا حصہ دوعورتوں کے برابر ہے پھر اگر دو سے زاید لڑکیاں ہوں تو ا ن کے لیے دو تہائی اس مال میں سے ہے جو میت نے چھوڑا اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے اور اگر میت کی اولاد ہے تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو کل مال کا چھٹا حصہ ملنا چاہیئے اور اگر اس کی کوئی اولاد نہیں اور ماں باپ ہی اس کے وارث ہیں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہے پھر اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے (یہ حصہ اس) وصیت کے بعد ہوگا جو وہ کر گیا تھا اور بعد ادا کرنے قرض کے تم نہیں جانتے تمہارے باپوں اور تمہارے بیٹوں میں سے کون تمہیں زیادہ نفع پہنچانے والا ہے الله کی طرف سے یہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے بے شک الله خبردار حکمت والا ہے (۱۱) جو مال تمہارحی عورتیں چھوڑ مریں اس میں تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو او راگر ان کی اولاد ہو تو اس میں سےجو چھوڑ جائیں ایک چوتھائي تمہاری ہے اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں یا قرض کے بعد اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے جو تم چھوڑ کر مرو بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہوپس اگر تمہاری اولاد ہو تو جو تم نے چھوڑا اس میں ان کا آٹھواں حصہ ہے اس وصیت کے بعد جو تم کر جاؤ یا قرض کے بعد اوراگر وہ مرد یا عورت جس کی یہ میراث ہے باپ بیٹا کچھ نہیں رکھتا اور اس میت کا ایک بھائي یا بہن ہے تو دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے پس اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں وصیت کی بات جوہو چکی ہو یا قرض کے بعد بشرطیکہ اورروں کا نقصان نہ ہو یہ الله کا حکم ہے اور الله جاننے والا تحمل کرنے والا ہے (۱۲) یہ الله کی باندھی ہوئی حدیں ہیں اور جو شخص الله اور اس کے رسول کے حکم پر چلے اسے بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی (۱۳) اور جو شخص الله اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اوراس کی حدوں سے نکل جائے اسے آگ میں ڈالے گا اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے ذلت کا عذاب ہے (۱۴) اور تمہاری عورتوں میں سے جوکوئی بدکاری کرے ان پر اپنوں میں سے چار مرد گواہ لاؤ پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو ان گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے یا الله ان کے لیے کوئی راستہ نکال دے (۱۵) اور تم میں سے جو دو مرد وہی بدکاری کریں تو ان کو تکلیف دو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو بےشک الله توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۱۶) الله پر توبہ قبول کرنے کا حق انہیں لوگو ں کے لیے ہے جو جہالت کی وجہ سے برا کام کرتے ہیں اس کے بعد جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں ان لوگو ں کو الله معاف کر دیتا ہے اور الله سب کچھ جاننے والا دانا ہے (۱۷) اور ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہے جو برے کام کرتےرہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اس وقت کہتا ہے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اوراسی طرح ان لوگو ں کی توبہ قبول نہیں ہے جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کیا ہے (۱۸) اے ایمان والو! تمہیں یہ حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو میراث میں لے لو اور ان کو اس واسطے نہ روکے رکھو کہ ان سے کچھ اپنا دیا ہوا مال واپس لے لو ہاں اگر وہ کسی صریح بدچلنی کا ارتکاب کریں اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح سے زندگی بسر کرو اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں تو ممکن ہے کہ تمہیں ایک چیز پسند نہ آئے مگر الله نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھی ہو (۱۹) اور اگر تم ایک عورت کی جگہ دوسری عورت کو بدلنا چاہو اور ایک کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے (۲۰)

No comments: